کراچی ( 50 نیوز الرٹ) امریکی تاجر ایلون مسک کی ملکیت
نیورلنک کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اسے امریکہ فوڈ اینڈ ڈرگ
ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے انسانوں پر دماغی چپ کے
منصوبے کی جانچ شروع کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔
کراچی ( 50 نیوز الرٹ) امریکی تاجر ایلون مسک کی ملکیت
نیورلنک کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اسے امریکہ فوڈ اینڈ ڈرگ
ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے انسانوں پر دماغی چپ کے
منصوبے کی جانچ شروع کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔
ٹک ٹاک سے پیسے کمانا چاہتے ہیں تو اب یہ عمل زیادہ آسان بنایا جا رہا ہے۔
کمپنی کی جانب سے نئے کریٹیر فنڈ کو مزید صارفین کے لیے متعارف کرا دیا
گیا ہے۔
اس پروگرام کا اعلان فروری میں ہوا تھا اور اب تک انوائیٹ سے ہی اس
کا رکن بننا ممکن تھا، مگر اب اس میں شمولیت آسان کر دی گئی ہے۔
کریٹیویٹی پروگرام نامی اس فنڈ سے ٹک ٹاک صارفین مخصوص شرائط پوری
کرکے اپنی ویڈیوز پر پیسے کما سکیں گے۔
اس پروگرام میں شمولیت کے خواہشمند صارفین کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ
کم از کم ایک منٹ دورانیے کی ویڈیوز سوشل میڈیا ایپ پر پوسٹ کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹ کے کم از کم 10 ہزار فالوورز اور گزشتہ ایک ماہ
کے دوران ان کی ویڈیوز کے ایک لاکھ ویوز بھی ضروری ہوں گے۔
پرانا کریٹیر فنڈ اب بھی برقرار ہے مگر ابھی یہ واضح نہیں کہ نئے پروگرام کو
توسیع دینے سے اس کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
البتہ کمپنی نے بتایا کہ پرانے پروگرام میں شامل افراد نئے فنڈ میں منتقل ہو
سکتے ہیں، مگر پھر وہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوگی۔
کمپنی کی جانب سے اوریجنل کریٹیر فنڈ کو 3 سال قبل تشکیل دیتے ہوئے
کہا گیا تھا کہ صارفین میں ایک ارب ڈالرز تقسیم کیے جائیں گے۔
اس میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس سے قبل مارچ 2023 میں ٹک
ٹاک کی جانب سے سیریز نامی فیچر متعارف کرایا گیا تھا تاکہ تخلیق کار ایپ
سے براہ راست پیسے کما سکیں۔
سیریز کے لیے اہل قرار پانے والے صارفین اپنی ویڈیوز کو ایک البم میں
رکھ کر ان تک رسائی پیسوں کے عوض فراہم کر سکتے ہیں۔
اس ویڈیو البم کو سیریز البم کہا جائے گا۔صارفین ہی طے کریں گے کہ ان
کی کسی سیریز البم کو دیکھنے کی فیس کتنی ہوگی جو ایک سے 190 ڈالرز کے درمیان
رکھی جا سکتی ہے۔
اس آمدنی میں سے صارفین کو ٹک ٹاک کوئی حصہ نہیں دینا ہوگا، البتہ سیریز کا
حصہ بننے کے لیے انہیں فیس دینا ہوگی۔یہ فیچر ابھی محدود صارفین کو دستیاب
ہے مگر بہت جلد اسے بڑے پیمانے پر متعارف کرایا جائے گا۔
کیلیفورنیا: متحدہ عرب امارات کے سُلطان النیادی خلا میں چہل
قدمی کرنے والے پہلے مسلمان اور عرب خلاباز بن گئے۔ النیادی
مشن مکمل کرکے انٹرنیشنل اسپیس سینٹر میں واپس آچکے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 41 سالہ سُلطان النیادی امریکا سے
خلامیں روانہ ہوئے تھے جنہیں وہاں چہل قدمی کے لیے 55 گھنٹے
سے زائد ٹریننگ دی گئی۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق سُلطان النیادی نے سات
گھنٹے اور ایک منٹ پر محیط اسپیس واک کی ، اس سفرمیں ان
کے ہمراہ ناسا کے اسٹیفن بوون تھے جن کی یہ آٹھویں اسپیس واک
تھی۔
خلا میں رہتے ہوئے جب بھی کوئی خلاباز اپنی گاڑی سے باہر نکلتا
ہے تو اسے ”اسپیس واک یا خلامیں چہل قدمی“ کہا جاتا ہے۔
اسپیس واک پر جانے والا پہلا شخص روسی خلاباز الیکسی لیونوف
تھا۔ پہلی سپیس واک 18 مارچ 1965 کو کی گئی تھی اور یہ 10 منٹ
طویل تھی۔
نیل آرمسٹرانگ پہلے خلاباز تھے جنہوں نے چاند پرچہل قدمی کی
تھی۔ آرمسٹرانگ 20 جولائی 1969 کو 2 گھنٹے 31 منٹ تک چاند
کی سطح پر اپنی چاند گاڑی اپالو 11 سے باہر رہے تھے۔
خلا میں سب سے زیادہ چہل قدمی کا عالمی ریکارڈ روسی خلاباز
اناتولی سولوویف کے پاس ہے۔ انہوں نے 16 مرتبہ اسپیس واک
پر گئے اور خلائی گاڑی سے باہر تقریبا 82 گھنٹے سے زیادہ خلا میں گزارے
جو تقریباً ساڑھے 3 دن بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر1998 سے اب تک 260
بار خلا میں چہل قدمی کی جا چکی ہے۔
نئی دہلی (ویب ڈیسک) ایپل نے دہلی اور ممبئی میں
دو شاندار سٹور کھولے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ
دہلی سٹور، جو سلیکٹ سٹی واک میں واقع ہے، ممبئی
میں ایپل کے بی کے سی سٹور سے بہت چھوٹا ہے۔
تاہم رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں سٹورز کا کرایہ
تقریباً ایک جیسا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق منی
کنٹرول نے معاہدے کی دستاویزات تک رسائی حاصل
کی ہے جواس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایپل اپنی دہلی
اور ممبئی کے سٹورز کے کرایہ کے طور پر ماہانہ فیا سٹور 40
لاکھ روپے ادا کرے گا۔
جہاں تک دہلی ایپل سٹور کے رقبے کا تعلق ہے، یہ کافی بڑا
ہے، جس کا رقبہ 8417.38 مربع فٹ ہے۔ یہ ممبئی سٹور کے
بعد جلد ہی کھلے گا، جو تین منزلوں پر 20,000 مربع فٹ پر پھیلا
ہوا ہے۔ منی کنٹرول کی رپورٹ کے مطابق دہلی اسٹور کے لیے
لیز پر 18 جولائی 2022 کو دستخط کیے گئے تھے، اور یہ 10 سال کا
معاہدہ ہے۔ اس کے بعد ایپل کے پاس مزید پانچ سال کے لیے
لیز کی تجدید کا اختیار ہے لیکن انہیں لیز ختم ہونے سے کم از کم چھ
ماہ قبل مال کو بتانا ہوگا۔
'ایپل نے سلیکٹ سٹی واک مال کے ساتھ 8,400 مربع فٹ جگہ
کے لیےتقریباً 475 فی مربع فٹ کے کرایے پر کامن ایریا مینٹیننس
چارجز کے ساتھ ایک لیز پر دستخط کیے ہیں۔ دہلی کے سٹور کا کرایہ
تقریباً 40 لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ یہ 10 سالہ لیز ہے جس میں پانچ سال
کے لاک ان کے ساتھ ہر تین سال میں 15 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
اس مال میں سٹور کا اوسط سائز تقریباً 1,500-2,000 مربع فٹ
ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایپل ممبئی میں 20,000 مربع فٹ
کی جگہ کے لیے تقریباً 42 لاکھ روپے ادا کر رہا ہے۔ اس کا مطلب
ہے کہ ممبئی کا اسٹور دہلی کے سٹور سے بڑا ہے، لیکن جگہ کی قیمت
دہلی کے مقابلے ممبئی میں کم ہے۔ ممبئی میں ایپل نے جس شاپنگ
مال میں سٹور کھولا ہے وہ امبانی خاندان کی ملکیت ہے۔
50 نیوز الرٹ ;
50 News Alert
50newsalert Theme by 50 News Alert | Design by 50 News Alert theme